آئی یو سی این (IUCN) کمیشن کے سربراہ جوناتھن بیلی کا کہنا ہے کہ پینگولن کی آٹھ کی آٹھ اقسام معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ ان جانوروں کو جنگلوں سے پکڑ کر چین، ویت نام اور دوسرے ایشیائی ممالک میں بیچا جارہا ہے جہاں ان کا گوشت بڑے بڑے اور مہنگے ہوٹلوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دس سال میں دس لاکھ سے زائد پینگولن کھائے جاچکے ہیں۔ مہنگے ریستورانوں اور ہوٹلوں میں اس جانور کا گوشت بہت مقبول ہے۔ کیونکہ اسے بہر مزیدار سمجھا جاتا ہے
No comments:
Post a Comment