برطانوی نشریاتی ادارے نے مکہ پولیس کے ڈائرکٹر میجر جنرل آصف القرشی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقامی قانون کے تحت پولیس سعودی مردوں کی غیر ملکی خواتین سے شادی کی درخواستیں وصول کرکے انہیں متعلقہ محکموں کو ارسال کرتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش، چاڈ اور برما کی 5 لاکھ خواتین سعودی باشندوں کے نکاح میں ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی لاکھوں خواتین بھی اس وقت سعودی شہریوں کی بیویوں کے حیثیت سے ملک میں رہائش پزیر ہیں۔ سعودی شہریوں کی جانب اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی خواتین سے شادیوں کے پیش نظر حکومت نے ابتدائی طور پر پاکستان سمیت 4 ممالک کی خواتین سے شادیوں پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ سعودی شہریوں کی مقامی خواتین سے شادی کے رجحان کو فروغ مل سکے۔
Menu
▼
Pages
▼
Wednesday, 6 August 2014
Saudi Arabia ban on its citizens to marry women of different Islamic countries سعودی عرب نے اپنے شہریوں پر مختلف اسلامی ممالک کی خواتین سے شادی پر پابندی عائد کردی
برطانوی نشریاتی ادارے نے مکہ پولیس کے ڈائرکٹر میجر جنرل آصف القرشی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقامی قانون کے تحت پولیس سعودی مردوں کی غیر ملکی خواتین سے شادی کی درخواستیں وصول کرکے انہیں متعلقہ محکموں کو ارسال کرتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش، چاڈ اور برما کی 5 لاکھ خواتین سعودی باشندوں کے نکاح میں ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی لاکھوں خواتین بھی اس وقت سعودی شہریوں کی بیویوں کے حیثیت سے ملک میں رہائش پزیر ہیں۔ سعودی شہریوں کی جانب اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی خواتین سے شادیوں کے پیش نظر حکومت نے ابتدائی طور پر پاکستان سمیت 4 ممالک کی خواتین سے شادیوں پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ سعودی شہریوں کی مقامی خواتین سے شادی کے رجحان کو فروغ مل سکے۔
No comments:
Post a Comment